کتاب: ختم نبوت - صفحہ 176
ہے۔‘‘(سِیَر أعلام النُّبلاء : 2/84)
حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
رَوَاہُ أَبُو یَعْلٰی وَالطَّبَرَانِيُّ وَفِیہِ أَبُو مُصْعَبٍ إِسْمَاعِیلُ بْنُ قَیْسٍ وَّہُوَ مَتْرُوکٌ ۔
’’یہ روایت امام ابو یعلی اور امام طبرانی رحمہما اللہ نے بیا ن کی ہے، اس کا راوی ابو مصعب اسماعیل بن قیس متروک ہے۔‘‘(مَجمع الزّوائد : 9/269)
یہ روایت تاریخ ابن عساکر (26/297) میں مرسل بھی آتی ہے۔ یہ سند بھی جھوٹی ہے۔ عثمان بن ابی عثمان عثمانی ضعیف ہے۔ احمد بن محمد لیثی کون ہے؟ معلوم نہیں ۔
إلاَّ أَنْ یَّکُونَ نَبِيٌّ :
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
أَبُو بَکْرٍ خَیْرُ النَّاسِ إلاَّ أَنْ یَّکُونَ نَبِيٌّ ۔
’’سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ انبیا کے علاوہ تمام لوگوں سے بہتر ہیں ۔‘‘
(الکامل في ضعفاء الرّجال لابن عدي : 6/484، الغرائب الملتقطۃ من مسند الفردوس لابن حجر : 241، المُتّفق والمفترق للخطیب: 1/368، تاریخ أصبہان لأبي نُعیم : 2/85، تاریخ ابن عساکر : 30/212)
سند سخت ضعیف ہے :
1. اسماعیل بن زیاد ابلی متروک و کذاب ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
مَتْرُوکٌ کَذَّبُوہُ ۔