کتاب: ختم نبوت - صفحہ 175
فِي حَدِیثِہٖ مِنَ الْمَنَاکِیرِ وَالْمَقْلُوبَاتِ الَّتِي یَعْرِفُہَا مَنْ لَّیْسَ الْحَدِیثُ صَنَاعَتَہٗ ۔ ’’اس کی احادیث میں ایسی منکر اور مقلوب روایات ہیں ، جنہیں وہ بھی پہچان سکتا ہے، جس کا فن حدیث سے کوئی تعلق ہی نہ ہو۔‘‘ (کتاب المَجروحین : 1/127) تنبیہ : امام حاکم رحمہ اللہ (234/2) نے اس کی ایک روایت کی سند کو صحیح کہا، تو حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے تعاقب کرتے ہوئے لکھا : ضَعَّفُوہُ ۔’’اسماعیل بن قیس کو محدثین نے ضعیف کہا ہے۔‘‘ امام بزار نے ’’صالح الحدیث‘‘ کہا ہے۔ (کشف الأستار عن زوائد مسند البزّار : 2/79، ح : 1247) یہ امام صاحب کا تساہل ہے، راجح بات جمہور ائمہ حدیث کی ہے۔ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہٰذَا حَدِیثٌ مَّوْضُوعٌ وَّإِسْمَاعِیلُ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ ۔ ’’یہ حدیث موضوع ہے اور اسماعیل منکر الحدیث ہے۔‘‘ (عِلَل الحدیث لابن أبي حاتم : 2/368) حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : إِسْنَادُہٗ وَاہٍ ۔۔۔۔ وَیُرْوٰي نَحْوُہٗ مِنْ مَّرَاسِیلِ الزُّہْرِي ۔ ’’اس کی سند سخت ضعیف ہے ۔۔۔ اسی طرح زہری سے مرسل روایت بھی مروی