کتاب: ختم نبوت - صفحہ 168
کیا آپ اس بات پر راضی نہیں کہ میرے ساتھ آپ کی وہی نسبت ہو، جو ہارون علیہ السلام کی موسیٰ علیہ السلام سے تھی، البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو گا ۔‘‘ (صحیح البخاري : 3706، صحیح مسلم : 2404، واللّفظ لہٗ) صحیح مسلم میں یہ الفاظ بھی ہیں : إِنَّہٗ لَا نُبُوَّۃَ بَعْدِي ۔ ’’میرے بعد کوئی نبوت نہیں ۔‘‘ قاضی عیاض رحمہ اللہ (544ھ) اس کا معنی بیان کرتے ہیں : قَوْلُہٗ : أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَۃِ ہَارُونَ مِنْ مُّوسٰی، یُرِیدُ فِي تَقْدِیمِہٖ عَلٰی مَنْ یُّخَلِّفُہٗ، اسْتَثْنٰی مِنْ حَالِ ہَارُونَ بَعْضَ صِفَاتِہٖ، وَہِيَ النُّبُوَّۃُ، لِأَنَّ ہَارُونَ کَانَ نَبِیًّا، وَقَدْ أَعْلَمَ النَّبِيُّ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ أَنَّہٗ لَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ، وَمَعْنَاہُ مُنْذُ بُعِثَ، أَيْ بَعْدَ مَبْعَثِہِ انْقَطَعَتِ النُّبُوَّۃُ، فَلَا نَبِيَّ حَتّٰی تَقُومَ السَّاعَۃُ ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’آپ کی اور میری مثال وہی ہے، جو ہارون اور موسیi کی ہے۔‘‘اس حدیث سے مقصود سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے چھوڑے گئے لوگوں پر فضیلت دینا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تشبیہ سے ہارون علیہ السلام کی صفت نبوت کو مستثنیٰ کر دیا، کیوں کہ ہارون علیہ السلام تو نبی تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔ ’’میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘ کا معنی یہ ہے کہ آپ کی بعثت کے بعد نبوت کا سلسلہ منقطع ہوگیا ہے، اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘(إکمال المُعلِم :7 /413)