کتاب: ختم نبوت - صفحہ 163
’’آپ میں میری بعثت نہ ہوتی، تو عمر بن خطاب نبی ہوتے۔‘‘ (الکامل في ضعفاء الرّجال : 4/80) سخت ضعیف ہے۔ 1. ابوبکر محمد بن عبد اللہ بن سعید غزی، عرف ابن نوبی کے حالات نہیں ملے۔ 2. عبد اللہ بن لہیعہ ضعیف مدلس اور مختلط ہے۔ 3. رشدین بن سعد جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : قَالَ ابْنُ عَدِيٍّ : قَلَبَ رِشْدِینُ مَتْنَہٗ، إِنَّمَا مَتْنُہٗ لَوْ کَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَکَانَ عُمَرُ ۔ ’’رشدین بن سعد نے اس کے متن کو بدل دیا ہے،اس کا اصل متن یوں ہے : ’’اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا، تو عمر بن خطاب ہوتا۔‘‘ (میزان الاعتدال : 2/50) 6. سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَوْ لَمْ أُبْعَثْ فِیکُمْ لَبُعِثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ۔ ’’میں اگر آپ میں مبعوث نہ ہوتا، تو عمر بن خطاب مبعوث ہوتے۔‘‘ (زوائد فضائل الصّحابۃ للقطیعي : 676) اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے، جس کی وجہ سے ضعیف ہے۔ حافظ ابن عدی رحمہ اللہ نے اسے ’’مقلوب‘‘ کہا ہے۔ (الکامل في ضعفاء الرّجال : 4/175) حافظ عراقی رحمہ اللہ نے اسے ’’منکر‘‘ کہا ہے اور حدیث : لَوْکَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَّکَانَ