کتاب: ختم نبوت - صفحہ 162
1. عبد اللہ بن واقد حرانی سخت مجروح، مختلط اور مدلس ہے۔ جیسا کہ گزرچکا ۔ 2. ابو عبد اللہ محمد بن عتبہ رملی کی تو ثیق نہیں ملی۔ نیز روایت مرسل بھی ہے۔ 4. سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَوْ لَمْ أُبْعَثْ فِیکُمْ لَبُعِثُ عُمَرُ، أَیَّدَ اللّٰہُ عُمَرَ بِمَلَکَیْنِ یُوَفِّقَانِہٖ وَیُسَدِّدَانِہٖ فَإِذَا أَخْطَأَ صَرَفَاہُ حَتّٰی یَکُونَ صَوَابًا ۔ ’’اگر آپ میں میری بعثت نہ ہوتی، تو عمر مبعوث ہوتے، اللہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی تائید دو فرشتوں سے کی ہے، وہ انہیں حق کی رہنمائی کرتے ہیں ، اگر خطا کرنے لگیں ، تو انہیں راستی کی طرف پھیر دیتے ہیں ۔‘‘ (اللّـآلي المصنوعۃ في الأحادیث الموضوعۃ : 1/277) روایت جھوٹی ہے۔ 1. اسحاق بن نجیح بالاتفاق دجال، کذاب، متروک اور منکر الحدیث ہے۔ 2. عطاء خراسانی کی کسی صحابی سے ملاقات یا سماع نہیں ، یہ کثیر الارسال ہے۔ 3. حسین بن عبد الرحمن بن حمران ۔ 4. عیسی بن مروان۔ 5. عبد اللہ بن عیسی بن ہارون۔ تینوں کی توثیق درکار ہے۔ 5. سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : لَوْ لَمْ أُبْعَثُ فِیکُمْ نَبِیًّا لَبُعِثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ نَبِیًّا ۔