کتاب: ختم نبوت - صفحہ 160
جِدًّا فَتُرِکَ، فَلَیْسَ بِشَيْئٍ أَلْبَتَّۃَ ۔
’’ابتدا میں اس کا معاملہ بہتر تھا، بعض ائمہ نے اس کی تعریف بھی کی، لیکن پھر حافظہ کی شدید خرابی کے باعث متروک قرار پایا، لہٰذا یہ قطعا ضعیف ہے۔‘‘
(الفوائد، ص 485)
2. مصعب بن سعید ابو خیثمہ اگرچہ صدوق، حسن الحدیث ہے، لیکن صاحب مناکیر بھی ہے، یہ اس کی منکر روایات میں سے ہے۔
امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
یُحَدِّثُ عَنِ الثِّقَاتِ بِالْمَنَاکِیرِ، وَیُصَحِّفُ عَلَیْہِمْ ۔۔۔ وَالضُّعْفُ عَلٰی حَدِیثِہٖ بَیِّنٌ ۔
’’ثقات سے منکر روایات بیان کرتا ہے اور ان میں تصحیف کردیتا ہے۔ ۔۔۔اس کی حدیث میں ضعف واضح ہے۔‘‘
(الکامل في ضعفاء الرّجال : 8/91,89)
امام صالح جزرہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَا یَعْقِلُ مَا یَقُولُ ۔
’’اسے اپنے کہے کی سمجھ بھی نہیں ہوتی تھی۔‘‘
(لسان المیزان لابن حجر : 6/44)
امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
رُبَّمَا أَخْطَأَ یُعْتَبَرُ حَدِیثُہٗ إِذَا رَوٰی عَنِ الثِّقَاتِ وَبَیَّنَ السَّمَاعَ فِي خَبَرِہٖ لِأَنَّہٗ کَانَ مُدَلِّسًا وَّقَدْ کُفَّ فِي آخِرِ عُمُرِہٖ ۔