کتاب: ختم نبوت - صفحہ 16
قَوْلُہٗ : ﴿وَلٰکِنْ رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَيْئٍ عَلِیمًا﴾ کَقَوْلِہٖ : ﴿اللّٰہُ أَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ﴾ (الْـأَنْعَامِ : 124) فَہٰذِہِ الْآیَۃُ نَصٌّ فِي أَنَّہٗ لَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ، وَإِذَا کَانَ لَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ فَلَا رَسُولَ بَعْدَہٗ بِطَرِیقِ الْـأَوْلٰی وَالْـأَحْرٰی؛ لِأَنَّ مَقَامَ الرِّسَالَۃِ أَخَصُّ مِنْ مَّقَامِ النُّبُوَّۃِ، فَإِنَّ کُلَّ رَسُولٍ نَّبِيٌّ، وَلَا یَنْعَکِسُ، وَبِذٰلِکَ وَرَدَتِ الْـأَحَادِیثُ الْمُتَوَاتِرَۃُ عَنْ رَّسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ حَدِیثِ جَمَاعَۃٍ مِّنَ الصَّحَابَۃِ ۔
’’فرمان باری تعالیٰ : ﴿وَلٰکِنْ رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِِّینَ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَيْئٍ عَلِیمًا﴾’’لیکن آپ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں ، اللہ تعالیٰ ہر چیز سے بخوبی واقف ہے۔‘‘ بھی اللہ تعالیٰ کے اس فرمان : ﴿اللّٰہُ أَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ﴾ ’’اللہ بخوبی جانتا ہے کہ رسالت کسے سونپے؟‘‘ کی طرح ہے۔ یہ آیت نص ہے کہ جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ،تو آپ کے بعد کوئی رسول کیسے ہوسکتا ہے، مقام رسالت اور مقام نبوت میں عموم وخصوص مطلق ہے، ہر رسول نبی ہوتا ہے، لیکن ہر نبی رسول نہیں ہوتا۔ مسئلہ ختم نبوت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر احادیث موجود ہیں ،جوصحابہ کی ایک جماعت نے بیان کی ہیں ۔‘‘
(تفسیر ابن کثیر : 6/428، المَواھب اللُّدّنیۃ : 2/545)
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت عام ہے، آپ کا دین جامع، عام فہم اور ہر قسم کے رد