کتاب: ختم نبوت - صفحہ 159
غَیْرُ مُقْنَعٍ ۔’’اس کی روایات قابل التفات نہیں ۔‘‘
(أحوال الرّجال : 308)
حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
أَحَدُ الضُّعَفَائِ ۔’’ضعیف ہے۔‘‘
(تاریخ الإسلام : 5/104)
نیز ’’متروک‘‘ بھی کہا ہے۔ (تلخیص الموضوعات : 1/100)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’متروک‘‘ کہا ہے۔ (تقریب التّہذیب :3687)
نیز فرماتے ہیں:
مُتَّفَقٌ عَلٰی ضَعْفِہٖ ۔’’اس کے ضعف پر اتفاق ہے۔‘‘
(طَبقات المدلِّسین : 55)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس کی توثیق کے بعد فرماتے ہیں :
أَظُنُّہٗ کَانَ یُدَلِّسُ، وَلَعَلَّہٗ کَبِرَ وَاخْتَلَطَ ۔
’’میرا خیال ہے کہ یہ تدلیس بھی کرتا تھا، شاید بڑھاپے کی وجہ سے مختلط ہو گیا ہو۔‘‘
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 5/192)
امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ہُوَ عِنْدِي کَمَا قَالَ فِیہِ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ۔
’’میرے نزدیک اس کا درجہ وہی ہے، جو احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے بتایا ہے۔‘‘
(الکامل في ضعفاء الرّجال : 5/325)
علامہ معلمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کَانَ أَوَّلًا مُّتَمَاسِکًا، حَتّٰی أَثْنٰی عَلَیْہِ بَعْضُ الْـأَئِمَّۃِ، ثُمَّ فَسَدَ