کتاب: ختم نبوت - صفحہ 158
’’حافظ نہیں تھا، ۔۔غلطی کرجاتا، تلقین کی جاتی تو رجوع نہیں کرتا تھا۔‘‘
(مسند البزّار : 4855)
امام ابو عروبہ حرانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کَانَ یَتَّکِلُ عَلٰی حِفْظِہٖ، فَیَغْلِطُ ۔
’’اپنے حافظے پر بھروسہ کرتا تھا اور غلطی کھا جاتا تھا۔‘‘
(تہذیب التّہذیب لابن حجر : 6/67)
امام صالح جزرہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ضَعِیفٌ مَّہِینٌ ۔’’سخت ضعیف ہے۔‘‘
(تہذیب التّہذیب لابن حجر : 6/67)
اما م جریری رحمہ اللہ کہتے ہیں :
غَیْرُہٗ أَوْثَقُ مِنْہُ ۔’’دوسرے اس سے زیادہ ثقہ ہیں ۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
ہٰذِہِ الْعِبَارَۃُ، یَقُولُہَا الْجَرِیرِيُّ فِي الَّذِي یَکُونُ شَدِیدَ الضَّعْفِ ۔
’’جریری رحمہ اللہ یہ جملہ سخت ضعیف راوی کے بارے استعمال کرتے ہیں ۔‘‘
(تہذیب التّہذیب لابن حجر : 6/67)
حافظ ابو احمد حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
حَدِیثُہٗ لَیْسَ بِالْقَائِمِ ۔’’اس کی حدیث حجت نہیں ہے۔‘‘
(تہذیب التّہذیب لابن حجر : 6/67)
حافظ جوزجانی رحمہ اللہ کہتے ہیں :