کتاب: ختم نبوت - صفحہ 157
امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کَانَ أَبُو قَتَادَۃَ مِنْ عُبَّادِ أَہْلِ الْجَزِیرَۃِ وَقُرَّائِہِمْ مِّمَّنْْ غَلَبَ عَلَیْہِ الصَّلَاحُ حَتّٰی غَفَلَ عَنِ الْإِتْقَانِ فَکَانَ یُحَدِّثُ عَلَی التَّوَہُّمِ فَیَرْفَعُ الْمَنَاکِیرَ فِي أَخْبَارِہٖ وَالْمَقْلُوبَاتِ فِیمَا یَرْوِي عَنِ الثِّقَاتِ حَتّٰی لَا یَجُوزُ الِْاحْتِجَاجُ بِخَبَرِہٖ وَإِنِ اعْتُبِرَ بِمَا وَافَقَ الثِّقَاتِ مِنَ الْـأَحَادِیثِ مُعْتَبَرٌ ۔ ’’ابو قتادہ اہل جزیرہ کے عابدوں اور قاریوں میں سے تھا، اس پر نیکی کا رنگ غالب تھا، لیکن بیان حدیث میں غفلت برتنے لگا تھا، وہم کا شکار تھا، منکر روایات کو مرفوع بیان کر دیتا اورثقات سے بیان کرتے ہوئے مقلوب روایات کو بھی مرفوع بیان کر دیتا تھا، اس کی روایت قابل حجت نہیں ، البتہ اگر ثقات سے موافق ہو، تو معتبر ہے۔‘‘ (کتاب المجروحین : 2/29) امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ (العِلَل، نقلا عن موسوعۃ أقوال الدّارقطني : 2/382) حافظ ابن سعد رحمہ اللہ لکھتے ہیں : لَمْ یَکُنْ فِي الْحَدِیثِ بِذَاکَ ۔ ’’یہ حدیث میں کچھ بھی نہیں تھا۔‘‘ (طَبقات ابن سعد : 7/486) حافظ بزار رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَمْ یَکُنْ بِالْحَافِظِ ۔۔۔ وَکان یَغْلَطُ فَیُلَقَّنُ الصَّوَابَ فَلَا یَرْجِعُ ۔