کتاب: ختم نبوت - صفحہ 155
’’حدیث میں قوی نہیں ہے، اسے ابن یونس نے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ (تاریخ الإسلام : 6/84) نیز ’’کذاب‘‘ کہا ہے۔ (دیوان الضّعفاء : 145) 2. ابوبکر بن عبد اللہ بن ابی مریم غسانی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ حافظ ابن حجر نے ضعیف کہا ہے۔ (تقریب التّہذیب : 7974) حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : لَیْسَ حَدِیثُہٗ بِصَحِیحٍ، ضَعَّفَہٗ أَحْمَدُ وَغَیْرُہٗ لِکَثْرَۃِ حَدِیثِہٖ ۔ ’’اس کی حدیث صحیح نہیں ہے، امام احمد وغیرہ نے کثرت سے (منکر)روایات بیان کرنے کی وجہ سے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘(دیوان الضّعفاء : 463) اس روایت کے بارے میں امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہٰذَا عَنْ بِلالٍ بِہٰذَا الْإِسْنَادِ غَیْرُ مَحْفُوظٍ وَّإِنَّمَا یُرْوٰی ہٰذَا عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ وَّبِلالٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وَسلَّمَ وَمَعَ ہٰذَا مَا قَلَبَ مَتْنَہٗ لِأَنَّ الرِّوَایَۃَ لَوْ کَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَّکَانَ عُمَرُ ۔ ’’سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے منسوب یہ سند غیر محفوظ ہے، یہ روایت سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے، جس کا متن محفوظ ہے۔ ‘‘ (الکامل في ضعفاء الرّجال : 4/176) حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت ثابت نہیں ۔‘‘ (الموضوعات : 1/320) 2. سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :