کتاب: ختم نبوت - صفحہ 154
امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
سَمِعْتُ مَشَایِخَ أَہْلِ مِصْرَ یُثْنُونَ عَلَیْہِ فِي بَابِ الْعِبَادَۃِ وَالْاِجْتِہَادِ وَالْفَضْلِ وَلَہٗ حَدِیثٌ کَثِیرٌ بَّعْضُہَا مُسْتَقِیمَۃٌ وَّبَعْضُہَا مَا ذَکَرْتُ وَغَیْرُ مَا ذَکَرْتُ مَوْضُوعَاتٌ وَّکَانَ یُتَّہَمُ الْوَقَارُ بِوَضْعِہَا لِأَنَّہٗ یَرْوِي عَنْ قَوْمٍ ثِقَاتٍ أَحَادِیثَ مَوْضُوعَاتٍ وَّالصَّالِحُونَ قَدْ رُسِمُوا بِہٰذَا الرَّسْمِ إِنْ یَّرْوُوا فِي فَضَائِلِ الْـأَعْمَالِ مَوْضُوعَۃً بَّوَاطِیلَ وَیُتَّہَمُ جَمَاعَۃٌ مِّنْہُمْ بِوَضْعِہَا ۔
’’میں نے مصر کے شیوخ کو دیکھا، وہ اس کی عبادت، ریاضت اور فضل کی تعریف کرتے تھے، اس نے بہت سی احادیث بیان کی ہیں ، بعض سچی ہیں ، بعض موضوع ہیں ، جن میں سے کچھ کا تذکرہ میں نے کیا ہے اور کچھ کا نہیں کیا،یہ احادیث گھڑنے کا الزام وقار نامی راوی پر رکھا جاتا ہے، یہ ثقہ راویوں سے موضوع روایات بیان کرتا تھا۔صالحین فضائل اعمال میں موضوع اور باطل روایات بیان کرنے میں مشہور ہیں ، ان کی ایک جماعت پر وضع حدیث کا الزام لگا ہے۔‘‘ (الکامل في ضعفاء الرّجال : 4/176)
امام ابن حبان رحمہ اللہ نے (الثقات : 8/254) میں ذکر کرنے کے بعد فرمایا:
یُخْطِیُٔ وَیُخَالِفُ ۔
’’غلطی کھاتاہے اور ثقات کی مخالفت کرتا ہے۔‘‘
حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَیْسَ ہُوَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِیثِ، ضَعَّفَہٗ أَبُو سَعِیدِ بْنُ یُونُسَ ۔