کتاب: ختم نبوت - صفحہ 150
اپنی پشت مبارک سے کپڑا ہٹایا، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر ہاتھ پھیرا اور مہر نبوت کو اپنی انگلیوں میں لیا۔ میں مہر نبوت کو ٹٹولنے لگا۔ ابو زید رحمہ اللہ سے پوچھا گیا : مہر نبوت کیسی تھی؟ کہنے لگے : جیسے بالوں کا گچھا ہوتا ہے۔ یہ مہر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھا مبارک پر تھی۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 5/77، 5/341، وسندہٗ صحیحٌ) اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (۶۳۰۰) نے ’’صحیح‘‘ اور امام حاکم رحمہ اللہ (۴۱۹۸) نے ’’صحیح الاسناد‘‘ کہا ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) لکھتے ہیں : مِنْ أَحْسَنِ مَا ذَکَرَہُ ابْنُ دِحْیَۃَ، رَحِمَہُ اللّٰہُ، وَغَیْرُہٗ مِنَ الْعُلَمَائِ قَبْلَہٗ فِي الْحِکْمَۃِ فِي کَوْنِ الْخَاتَمِ کَانَ بَیْنَ کَتِفَيْ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؛ إِشَارَۃً إِلٰی أَنَّہٗ لَا نَبِيَّ بَعْدَکَ یَأْتِي مِنْ وَّرَائِکَ ۔ ’’ابن دحیہ رحمہ اللہ اور ان سے پہلے دیگر علما نے بہت پیاری بات کی ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘ (البِدایۃ والنّہایۃ : 8/438) علامہ ابن ہبیرہ رحمہ اللہ (560ھ) لکھتے ہیں : إِنَّہٗ خُصَّ بِالْخَاتَمِ بَیْنَ کَتِفَیْہِ إِشَارَۃً إِلٰی أَنَّہٗ خَاتَمُ الْـأَنْبِیَائِ، وَلِذٰلِکَ کَانَ مِنْ وَّرَائِہٖ؛ لِأَنَّہُمْ خُتِمُوا بِہٖ، فَلَمْ یَبْقَ وَرَائَ ہٗ غَیْرُہٗ ۔