کتاب: ختم نبوت - صفحہ 141
میں آئے ہیں ، ہر چیز جو کسی کے بعد آئے، وہ پہلی کے آخر میں ہوتی ہے۔ عربی میں کہا جاتا ہے : یَقْفُو أَثَرَ فُلَانٍ یعنی وہ فلاں کے پیچھے آیا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿ثُمَّ قَفَّیْنَا عَلٰی آثَارِہِمْ بِّرُسُلِنَا﴾(الحدید : 25)’’پھر ہم نے ان کے بعد اپنے رسول بھیجے۔‘‘ نظم کے آخری شعر کو قافیہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ نظم کے آخر میں آتا ہے، گدی کو قفا اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ چہرے کی پچھلی جانب ہوتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مقفی رکھنے کی ایک یہ وجہ بھی ہے۔‘‘
(شرح الطّیبي : 12/3684)
علامہ فیومی رحمہ اللہ (770ھ) لکھتے ہیں :
سُمِّيَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْعَاقِبَ لِأَنَّہٗ عَقَبَ مَنْ کَانَ قَبْلَہٗ مِنَ الْـأَنْبِیَائِ أَيْ جَائَ بَعْدَہُمْ ۔
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کانام عاقب رکھا گیا ہے، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے انبیا کے بعد آئے ہیں ۔‘‘(المِصباح المُنیر : 2/419)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (852ھ) لکھتے ہیں :
اَلْمُقَفِّي أَيْ جِئْتُ فِي أَثَرِ الْـأَنْبِیَائِ أَخِیرًا ۔
’’مقفی کا معنی ہے کہ میں تمام انبیا کے آخر میں آیا ہوں ۔‘‘
(ہدی السّاري، ص 175)
٭٭٭٭٭