کتاب: ختم نبوت - صفحہ 140
قَالَ الْعُلَمَائُ : مَعْنَاہُمَا یُحْشَرُونَ عَلٰی أَثَرِي وَزَمَانِ نُبُوَّتِي وَرِسَالَتِي وَلَیْسَ بَعْدِي نَبِيٌّ ۔ ’’علما کے ہاں ان دونوں الفاظ (عاقب، مقفی) کا معنی یہ ہے کہ حشر میری نبوت اور رسالت ہی میں ہو گا، کیونکہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘ (شرح النّووي : 15/105) علامہ طیبی رحمہ اللہ (743ھ) لکھتے ہیں : اَلْمُقَفِّي، قِیلَ : ہُوَ عَلٰی صِیغَۃِ الْفَاعِلِ، الْمُوَلِّي الذَّاہِبُ، یُقَالُ : قَفّٰی عَلَیْہِ أَيْ ذَہَبَ بِہٖ، وَکَأَنَّ الْمَعْنٰی : ہُوَ آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ فَإِذَا فَنِيَ، فَلَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ، فَمَعْنَی الْمُقَفِّي وَالْعَاقِبِ وَاحِدٌ، لِأَنَّہٗ تَبِعَ الْـأَنْبِیَائَ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ وَہُوَ الْمُقَفِّي لِأَنَّہُ الْمُتَّبِعُ لِلنَّبِیِّینَ، وَکُلُّ شَيْئٍ یَّتَّبِعُ شَیْئًا، فَقَدْ قَفَّاہُ، یُقَالُ : ہُوَ یَقْفُو أَثَرَ فُلَانٍ أَيْ یَتَّبِعُہٗ، قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی : ﴿ثُمَّ قَفَّیْنَا عَلٰی آثَارِہِمْ بِرُسُلِنَا﴾(الحدید : 25) وَسُمِّیَتْ قَافِیَۃُ الْبَیْتِ بِہَا لِأَنَّہَا کَلِمَۃٌ تَتَّبِعُ سَائِرَ الْکَلِمَاتِ وَسُمِّيَ الْقَفَا لِأَنَّہٗ خَلْفَ الْوَجْہِ، ہٰذَا أَحَدُ الْوَجْہَیْنِ فِي تَسْمِیَۃِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمُقَفِّيَ ۔ ’’مقفی کو فاعل کا صیغہ پڑھا گیا ہے، اس کا معنی یہ ہے کہ آپ نے نبوت کو ختم کر دیا۔ عرب میں کہا جاتا ہے : قَفّٰی عَلَیْہِ، مطلب ہوتا ہے کہ فلاں نے فلاں چیز کو ختم کر دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے، تو آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ۔ مقفی اور عاقب ہم معنی الفاظ ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیا کے آخر