کتاب: ختم نبوت - صفحہ 138
قَفّٰی فَلَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ، قَالَ : وَالْمُقَفِّي : الْمُتَّبِعُ لِلنَّبِیِّینَ ۔ ’’(لغوی امام) شمر (بن حمدویہ : م 255ھ) کہتے ہیں کہ مقفی عاقب کا ہم معنی لفظ ہے، اس کا معنی ختم کرنے والا ہے، عرب میں قَفّٰی عَلَیْہِ کا معنی ہے : فلاں نے فلاں چیز کو ختم کر دیا، تو مقفی کا معنی یہ ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ، آپ سب انبیا کے بعد تشریف لائے۔‘‘ (تہذیب اللّغۃ : 9/247) علامہ زمخشری (538ھ) لکھتے ہیں : أَنَا الْمُقَفِّي، عَقَبَہٗ وَقَفَّاہُ : بِمَعْنٰی : إِذَا أَتٰی بَعْدَہٗ یَعْنِي أَنَّہٗ آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ عَلَیْہِمُ السَّلَامُ ۔ ’’مقفی کا معنی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انبیا کے بعد آئے، انبیا کے بعد آنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ۔‘‘ (الفائق في غریب الحدیث : 3/10) قاضی عیاض رحمہ اللہ (544ھ) لکھتے ہیں : أَنَا الْمُقَفِّي، فَمَعْنَاہُ مَعْنَی الْعَاقِبِ، قَالَ شَمِرُ : ہُمَا بِمَعْنًی، یُقَالُ : قَفّٰی عَلَیْہِ، أَيْ ذَہَبَ بِہٖ، فَکَانَ مَعْنَاہُ : أَنَا آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ، وَقَالَ ابْنُ الْـأَعْرَابِيُّ : الْمُقَفِّي الْمُتَّبِعُ لِلنَّبِیِّینَ ۔ ’’میں مقفی ہوں ، یہ عاقب کا ہم معنی لفظ ہے۔ (امام اللغۃ) شمر کہتے ہیں : مقفی عاقب کا ہم معنی لفظ ہے، اس کا معنی ختم کرنے والا ہے، عرب میں قَفّٰی عَلَیْہِ کا معنی ہے : فلاں نے فلاں چیز کو ختم کر دیا۔ تو مقفی کا معنی یہ ہوا کہ نبی