کتاب: ختم نبوت - صفحہ 136
’’بعض لوگ کہتے ہیں عیسی علیہ السلام کی آمد کے بعد لوگ شریعت کے مکلف نہیں رہیں گے،اس زمانے کے لوگ شریعت پر عمل کریں گے تو اس سے لازم آئے گا کہ سیدنا عیسی علیہ السلام ان کی طرف مبعوث کئے گئے ہیں اور انہیں اللہ کے اوامر و نواہی سے خبردار کرتے ہیں ۔لیکن یہ ایک مردود اور باطل نظریہ ہے، عیسی علیہ السلام کو ایک نئی شریعت کا پیشرو سمجھنا ہی غلط ہے۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پڑھیں ، اللہ کا فرمان ملاحظہ ہو،: ﴿وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ﴾، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘ نیز فرمایا’’میں سب سے آخر میں آنے والا نبی ہوں ۔‘‘ ان احادیث کے ہوتے یہ خیال ہی نہیں کیا جاسکتا کہ سیدنا عیسی علیہ السلام کوئی نئی شریعت لے کر نازل ہوں گے، بلکہ وہ تو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو کار بن کر نازل ہوں گے۔‘‘
(التّذکِرۃ بأحوال الموتٰی وأمور الآخرۃ : 2/792)
امام اللغہ، ابن منظور افریقی رحمہ اللہ (711ھ) لکھتے ہیں :
الْعَاقِبُ أَیْضًا، وَمَعْنَاہُ آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ ۔
’’عاقب کا معنی آخری نبی ہے۔‘‘ (لِسان العَرَب : 12/165)
علامہ ابن رجب رحمہ اللہ (795ھ) لکھتے ہیں :
اَلْعَاقِبُ : الَّذِي جَائَ عَقِیبَ الْـأَنْبِیَائِ کُلِّہِمْ، وَلَیْسَ بَعْدَہٗ نَبِيٌّ، فَکَانَ إِرْسَالُہٗ مِنْ عَلَامَاتِ السَّاعَۃِ ۔
’’عاقب اسے کہتے ہیں ، جو تمام انبیا کے بعد آئے، اس کے بعد کوئی نبی نہ ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریف لانا قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔‘‘
(فتح الباري لابن رجب : 4/336)
٭٭٭٭٭