کتاب: ختم نبوت - صفحہ 134
مشہور لغوی امام، ابن سیدہ رحمہ اللہ (458ھ) لکھتے ہیں : اَلْعَاقِبُ : الْآخِرُ، وَفِي الْحَدِیثِ : أَنَا الْعَاقِبُ، أَيْ آخِرَ الرُّسُلِ ۔ ’’عاقب کا معنی ہے آخری، حدیث میں جو أَنَا الْعَاقِبُ آیا ہے، اس کا معنی ہے : میں آخری نبی ہوں ۔‘‘(المُحکَم : 1/239) قاضی عیاض رحمہ اللہ (544ھ) لکھتے ہیں : أَنَا الْعَاقِبُ جَائَ مُفَسَّرًا فِي الْحَدِیثِ : الَّذِي لَیْسَ بَعْدَہٗ نَبِيٌّ یَعْنِي أَنَّہٗ جَائَ آخِرَہُمْ، قَالَ ابْنُ الْـأَعرَابِيِّ : الْعَاقِبُ ہُوَ الَّذِي یَخْلُفُ مَنْ قَبْلَہٗ فِي الْخَیْرِ ۔ ’’لفظ عاقب نے اس حدیث کی تفسیر کی ہے، جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم انبیا کے آخر میں تشریف لائے ہیں ۔ ابن الاعرابی رحمہ اللہ کہتے ہیں : عاقب نام ہے اس کا، جو خیر میں پہلے کے بعد آتا ہے۔‘‘ (مَشارق الأنوار : 2/98) حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (597ھ) لکھتے ہیں : مِنْ أَسْمَائِ رَسُولِ اللّٰہِ الْعَاقِبُ، وَہُوَ آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ، فَإِنَّہٗ خَلَفَ مَنْ قَبْلَہٗ وَجَائَ بَعْدَہُمْ ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک نام عاقب بھی ہے، جس کا معنی آخری نبی ہے، کیوں کہ آپ اپنے سے پہلے والے انبیا کے بعد تشریف لائے۔‘‘ (غریب الحدیث : 2/111) علامہ ابن اثیر رحمہ اللہ (606ھ) لکھتے ہیں :