کتاب: ختم نبوت - صفحہ 130
’’اکلیل‘‘ میں کر دی ہے۔ اگر یہ اضافہ صحیح ہوتا، تو بھی اس استثنا کا تعلق نزول عیسی علیہ السلام سے ہوتا، کیوں کہ وہ نبی ہی ہیں ، گو کہ ان کی شریعت منسوخ ہو چکی ہے۔ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ نے ’’التمہید‘‘ میں ان الفاظ کا معنی خواب کیا ہے، کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اجزائے نبوت سے صرف خواب ہی باقی ہیں ۔‘‘ (الغیث الہامع شرح جمع الجوامع، ص 765) عاقب کا معنی سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَحْمَدُ، وَالْحَاشِرُ، وَالْمَاحِي، وَالْخَاتَمُ، وَالْعَاقِبُ ۔ ’’میں محمد، احمد، حاشر، ماحی، خاتم اور عاقب ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہوں ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 4/81، المعجم الکبیر للطّبراني : 1563، وسندہٗ صحیحٌ) امام حاکم رحمہ اللہ (2604/) نے اس حدیث کو امام مسلم کی شرط پر ’’صحیح‘‘ کہا ہے اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔ سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إِنَّ لِي أَسْمَائً، أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي، الَّذِي یَمْحُو اللّٰہُ بِيَ الْکُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ، الَّذِي یُحْشَرُ النَّاسُ عَلٰی قَدَمِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ، الَّذِي لَا نَبِيَّ بَعْدِي۔