کتاب: ختم نبوت - صفحہ 128
حدیث سے اس کی کوئی اصل موجود نہیں ، یہ محمد بن سعید شامی کی من گھڑت روایات میں سے ہے، محمد بن سعیدوضا ع اور کذاب تھا، اسے زندیقیت کی پاداش میں پھانسی دی گئی تھی، اس پر اللہ کی لعنت ہو، اس نے یہ استثناء گھڑ کر لوگوں میں اس کی تبلیغ شروع کردی ، مقصد ان کے دلوں میں تشکیک کے بیج بونا تھا، مسلمان اس استثناء کو کفر، الحاد اور زندیقیت سے تعبیر کرتے ہیں ۔‘‘ (الأباطیل والمناکیر والصّحاح والمشاہیر : 1/261) امام حاکم رحمہ اللہ (405ھ)فرماتے ہیں : وَضَعَ ہٰذَا الِْاسْتِثْنَائَ لِمَا کَانَ یَدْعُوا إِلَیْہِ مِنَ الْإِلْحَادِ وَالزَّنَادِقَۃِ وَالدَّعْوَۃِ إِلَی الْمُتَنَبِّي ۔ ’’یہ ایک ایک جھوٹے نبی کا متبع اور ملحد و زندیق تھا، اس لئے اس نے یہ استثناء گھڑ لیا۔‘‘ (المَدخَل إلی کتاب الإکلیل، ص 52) حافظ ذہبی رحمہ اللہ (748ھ) لکھتے ہیں : مِمَّا وَضَعَ الْمَصْلُوبُ عَلٰی حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ : لَا نَبِيَّ بَعْدِي إِلَّا أَنْ یَّشَائَ اللّٰہُ ۔ ’’حمید عن انس کی سند سے ’’مصلوب‘‘ کی موضوعات میں یہ روایت بھی شامل ہے کہ ’’میرے بعد کوئی نبی نہیں ، مگر جسے اللہ چاہے۔‘‘ (المُغني في الضّعفاء : 5553) حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (597ھ) لکھتے ہیں :