کتاب: ختم نبوت - صفحہ 126
صَرَّحَ فُقَہَائُ الْمِلَّۃِ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ بِکَوْنِہٖ خَاتَمًا، حَسْمًا لِّدَعْوَی الْمُتَنَبِّئِینَ وَالدَّجَّالِینَ، وَلِہٰذَا الْمَعْنٰی قَالَ مَشَایِخُنَا رَحِمَہُمُ اللّٰہُ : إِذَا ادَّعٰی أَحَدٌ بَّعْدَ نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِ النُّبُوَّۃَ لَا یُقَالُ لَہٗ : مَا آیَتُکَ عَلٰی مَا تَدَّعِي، بَلْ یُقَابَلُ بِالتَّکْذِیبِ وَالرَّدِّ؛ لِقِیَامِ الْـأَدِلَّۃِ الْقَاطِعَۃِ عَلٰی أَنَّہٗ لَا نَبِيَّ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلَیْہِ؛ فَثَبَتَ أَنَّ مَنِ ادَّعَی النُّبُوَّۃَ، فَہُوَ کَذَّابٌ دَجَّالٌ ۔ ’’فقہائے امت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم ہونے کی صراحت کی ہے، تاکہ دجال اور نبوت کے جھوٹے دعویداروں کے لیے گنجائش ہی باقی نہ رہے، اسی لیے ہمارے مشایخ کہتے ہیں کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اگر کوئی نبوت کا دعوی کرتا ہے، تو اس سے دلیل طلب نہیں کی جائے گی، بلکہ اس کا رد اور تکذیب کی جائے گی، کیوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت نہ ہونے پر قطعی دلائل موجود ہیں ، پس ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا مدعی کذاب اور دجال ہے۔‘‘ (النّور اللّامع ’’ق۔64۔ب‘‘) علمائے احناف نے لکھا ہے : لَوِ ادَّعٰی رَجُلٌ النُّبُوَّۃَ فَطَلَبَ رَجُلٌ مِنْہُ الْمُعْجِزَۃَ قَالَ بَعْضُھُمْ : یَکْفُرُ، وَقَالَ بَعْضُھُمْ : إِنْ کَانَ غَرَضُہٗ إِظْھَارَ عَجْزِہٖ وَافْتَضَاحِہٖ لَا یَکْفُرُ ۔ ’’اگر کوئی شخص نبوت کا دعویٰ کرے اور کوئی مسلمان اس سے معجزہ طلب