کتاب: ختم نبوت - صفحہ 121
وَالْخَاتِمُ لَہُمْ ۔ ’’﴿خَاتِمَ النَّبِیِّینَ﴾ اسے اگر تاء کے کسرہ سے پڑھیں ، تو معنی یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کو ختم کر دیا، آپ آخری نبی ہیں ، آپ کے بعد کسی کو نبوت نہیں ملے گی، البتہ آخر زمانے میں سیدنا عیسی علیہ السلام کا نزول ہوگا، جو شریعت مصطفوی کے پیرو کار، حاکم اور عادل بن کر آئیں گے۔ امت محمدیہ کے قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز ادا کریں گے، قرآن وسنت سے استدلال کریں گے۔ اور اگر تاء کے فتحہ سے پڑھیں ، تو معنی یہ ہوگا کہ ان کے بعد نبوت ختم کر دی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر مہر ہیں اور اس کو ختم کرنے والے ہیں ۔‘‘ (أشرف الوسائل، ص 57) علامہ ملا علی قاری حنفی رحمہ اللہ (1014ھ)لکھتے ہیں : اَلْحَاصِلُ أَنَّ کَسْرَ التَّائِ بِمَعْنٰی أَنَّہٗ خَتَمَہُمْ، أَيْ جَائَ آخِرَہُمْ، فَلَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ، أَيْ لَا یُتَنَبَّأُ أَحَدٌ بَّعْدَہٗ، فَلَا یُنَافِي نُزُولَ عِیسٰی عَلَیْہِ السَّلَامُ مُتَابِعًا لِّشَرِیعَتِہٖ، مُسْتَمِدًّا مِّنَ الْقُرْآنِ وَالسُّنَّۃِ، وَأَمَّا فَتْحُ التَّائِ؛ فَمَعْنَاہُ أَنَّہُمْ بِہٖ خُتِمُوا، فَہُوَ الطَّابَعُ وَالْخَاتَمُ لَہُمْ ۔ ’’حاصلِ کلام یہ ہے کہ تاء کے کسرہ کے ساتھ (خاتِم پڑھا جائے،تو) معنی یہ ہو گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیا کا سلسلہ ختم کر دیا، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کے آخر میں آئے اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ۔ عیسیٰ علیہ السلام کا زمین پر اتر کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے تابع ہونا اور قرآن و سنت سے استفادہ کرنا ختم ِنبوت کے منافی نہیں ۔ اگر تا پر فتح (خاتَم)ہو، تو معنی ہو گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ انبیا کا سلسلہ