کتاب: ختم نبوت - صفحہ 117
بِمَجِیئِہٖ ۔ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ، کیوں کہ آپ نے نبوت کو ختم کردیا، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے سے نبوت تمام ہوئی۔‘‘ (المُفردات في غریب القرآن، ص 275) لغوی امام، ابن منظور افریقی رحمہ اللہ (711ھ) لکھتے ہیں : خَتَمَ الشَّيْئَ یَخْتِمُہٗ خَتْمًا بَلَغَ آخِرَہٗ، وخَتَمَ اللّٰہُ لَہٗ بِخَیْرٍ، وَخَاتِمُ کُلِّ شَيْئٍ وَّخَاتِمَتُہٗ : عَاقِبَتُہٗ وَآخِرُہٗ، وَاخْتَتَمْتُ الشَّيْئَ نَقِیضُ افتَتَحْتُہٗ، وَخَاتِمَۃُ السُّورَۃِ آخِرُہَا ۔ ’’باب خَتَمَ کا معنی ہے، آخری ہونا۔ اللہ نے اس کا خاتمہ بالخیر فرمایا۔ خاتم کا معنی سب سے آخر میں آنے والا، اختتام، افتتاح کے مقابلے میں آتا ہے۔ سورت کے اختتام کا مطلب سورت کا آخر ہوتا ہے۔‘‘ (لِسان العَرَب : 12/164) ٭ نیز لکھتے ہیں : مِثْلُ الْخَاتِمِ وَالْخِتَامِ قَوْلُکَ لِلرَّجُلِ : ہُوَ کَرِیمُ الطَّابِعِ وَالطِّبَاعِ، قَالَ : وَتَفْسِیرُہٗ أَنَّ أَحَدَہُمْ إِذَا شَرِبَ وَجَدَ آخِرَ کَأْسِہٖ رِیحَ الْمِسْکِ، وَخِتَامُ الْوَادِي : أَقْصَاہُ، وَخِتَامُ الْقَوْمِ وَخَاتِمُہُمْ وَخَاتَمُہُم : آخِرُہُمْ؛ عَنِ اللِّحْیَانِيِّ؛ وَمُحَمَّدٌ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خاتِمُ الْـأَنْبِیَائِ، عَلَیْہِ وَعَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ ۔