کتاب: ختم نبوت - صفحہ 116
نبوت کو ختم کر دیا۔‘‘ (جامع البَیان في القراء ات السّبع : 4/1495)
امام لغت ابن سیدہ رحمہ اللہ (458ھ) لکھتے ہیں :
خَتَمَ الشَّيْئَ یَخْتِمُہٗ خَتْمًا : بَلَغَ آخِرَہٗ، وَخَاتِمُ کُلِّ شَيْئٍ، وَخَاتِمَتُہٗ : عَاقِبَتُہٗ وَآخِرُہٗ، وَخِتَامُ الْقَوْمِ، وَخَاتِمُہُمْ : آخِرُہُمْ، عَنِ اللِّحْیَانِيِّ، وَفِي التَّنْزِیلِ : ﴿وَلٰکِنْ رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتِمَ النَّبِیِّینَ﴾، أَيْ آخِرَہُمْ ۔
’’خَتَمَ الشَّيْئَ، کا مطلب ہے : وہ چیز کے آخر تک پہنچ گیا۔ خَاتِمُ کُلِّ شَيْئٍ، وَخَاتِمَتُہٗ کا مطلب ہے : ہر چیز کا آخر اور انجام کار۔ وَخِتَامُ الْقَوْمِ، وَخَاتِمُہُمْ کا مطلب ہے : آخری آدمی، قرآن مجید میں ہے : ﴿وَلٰکِنْ رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتِمَ النَّبِیِّینَ﴾’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں ۔‘‘ یعنی آپ آخری نبی ہیں ۔‘‘
(المُحکَم والمُحیط الأعظم : 5/156)
٭ نیز لکھتے ہیں :
أَمَّا قَوْلُہٗ تَعَالٰی : ﴿وَخَاتِمَ النَّبِیِّینَ﴾، فَخَاتِمٌ اسْمُ فَاعِلٍ مِّنْ خَتَمَہُمْ أَيْ صَارَ آخِرُہُمْ ۔
’’خاتم النبیین کا معنی آخری نبی ہے۔ خاتم باب خَتَمَ سے اسم فاعل کا صیغہ ہے۔‘‘
(المُخصّص : 1/231)
علامہ راغب اصفہانی رحمہ اللہ (502ھ) لکھتے ہیں :
﴿وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾(الأحزاب : 40)، لِأَنَّہٗ خَتَمَ النُّبُوَّۃَ، أَيْ تَمَّمَہَا