کتاب: ختم نبوت - صفحہ 113
النَّبِیِّینَ، لَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ ’’خاتم النبیین، تاء کے فتحہ (زبر) اور تاء کے کسرہ (زیر) کے ساتھ پڑھا گیا ہے، تاء کے کسرہ سے پڑھیں ، تو معنی ہو گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انبیا کا سلسلہ ختم کر دیا، اگر فتحہ کے ساتھ پڑھیں ، تو معنی ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘ (معاني القرآن وإعرابہ : 4/230) ابو منصور ازہری رحمہ اللہ (370ھ) لکھتے ہیں : اَلْخِتَامُ وَالْخَاتَمُ : قَوْلُکَ لِلرَّجُلِ : ہُوَ کَرِیمُ الطَّابَعِ وَالطِّبَاعِ ۔ قَالَ : وَتَفسِیرُہٗ أَنَّ أَحَدَہُمْ إِذا شَرِبَ وَجَدَ فِي آخِرِ کأْسِہٖ رِیحَ الْمِسْکِ، وَقَوْلُہٗ جَلَّ وَعَزَّ : ﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾(الأحزَاب : 40) مَعْنَاہُ : آخِرُ النَّبِیِّینَ، وَمِنْ أَسمائِہِ الْعَاقِبُ أَیْضًا، مَعْنَاہُ آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ ۔ ’’الختام اور خاتم خوش طبع اور نفیس مزاج شخص کو کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی پانی پئے، تو اپنے آخری پیالے میں کستوری کی خوش بو محسوس کرے۔ اللہ فرماتے ہیں : ﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُولَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾(الأحزَاب : 40)کاس ا معنی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ۔ آپ کے اسمائے مبارکہ میں ایک نام ’’عاقب‘‘ بھی ہے، جس کے معنی آخری نبی کے ہیں ۔‘‘ (تہذیب اللّغۃ : 7/138)