کتاب: ختم نبوت - صفحہ 110
مِنْہُمْ ہٰذَا الْعَدَدَ، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ ۔
’’یہ حدیث پوری ہو چکی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے لے کر اب تلک کے جھوٹے مدعیان نبوت کا شمار کیا جائے تو اس تعداد کو پہنچ جائیں گے، طوالت کا اندیشہ نہ ہوتا تو ہم ان کا ذکر کردیتے، تاریخ کا مطالعہ کرنے والے تو یہ بات جانتے ہیں ۔‘‘(إکمال المُعلِم : 8/463)
اس عبارت سے یہ سمجھ لیاگیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن جھوٹے داعیان نبوت کے بارے میں بتایا تھا، ان کی تعداد پوری ہو گئی ہے، لہٰذا اب جو آئے گا وہ سچا ہی ہو گا، لیکن یہ محض ایک شبہ ہی ہے:
؎ ایں خیال است و محال است وجنوں
کیونکہ یہ قاضی صاحب رحمہ اللہ کا خیال ہے، ممکن ہے کہ تیس نہ آئے ہوں اور انہوں نے کمزور دلائل کی بنیاد پر سمجھ لیا کہ تیس پورے ہو گئے۔
اصل یہ ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو کوئی بھی نبوت کا دعوی کرے گا، جھوٹا ہے
علامہ شاطبی رحمہ اللہ (790ھ) لکھتے ہیں :
أَنْ یَّکُونَ تَجْدِیدَ وَحْيٍ بِحُکْمٍ بَّعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَہُوَ مَنْہِيٌّ عَنْہُ بِالْإِجْمَاعِ ۔
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تجدید وحی کا دعوی بالاجماع ممنوع ہے۔‘‘
(الاعتصام : 1/260۔ 261)
٭٭٭٭٭