کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 99
پاس اس کے لا الٰہ الا اللہ کا کیا جواب ہے؟ (مسلم ج۱ ص۶۸)۔
قرآن مجید میں بھی ہے:
وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا ـ (النساء: 94)
’’اور جو تمہاری طرف سلام ڈالے اسے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے۔‘‘
قرآن پاک میں ہے:
إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ ـ (النساء: 45)
’’منافقین آگ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ منافق کی تین علامتیں ہیں۔ بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور امانت میں خیانت کرے۔ (صحیحین)۔
کیا عثمانی صاحبان کا ضمیر ان دونوں قسم کی منافقتوں کو یکساں سمجھنے کے لئے تیار ہے۔ ثابت ہوا کہ کسی کا کافر یا منافق ہونا اور بات ہے اور کسی کے بیچ میں کفر و نفاق کی کوئی صفت ہونا اور بات ہے۔ ضروری نہیں کہ کسی میں کفر و نفاق کی کوئی صفت ہو اور وہ درحقیقت کافر و منافق بھی ہو۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کی ایک بات سے ناراض ہو کر فرمایا کہ:
إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ (بخاري ص۸۹۴) ـ
’’تجھ میں جاہلیت ہے۔‘‘