کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 98
وَإِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا ـ الآية (الحجرات: 19) _ ’’اگر مومنوں کی دو جماعتیں آپس میں لڑ پڑیں۔‘‘ معلوم ہوا کہ مسلمان آپس میں لڑ پڑیں تو دائرہ اسلام سے نہیں نکل جاتے اسی لئے امام بخاری رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے كفر دون كفر (ص9) یعنی کفر کفر میں فرق ہوتا ہے۔ یعنی ایک کفر وہ ہوتا ہے جس سے انسان خارج عن الاسلام ہو جاتا ہے او رایک کفر کو ہم گناہ کبیرہ کہہ سکتے ہیں۔ علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ان الكفر قد يطلق على غير الكفر ـ (بحواله حاشيه بخاري ص9) ـ ’’کفر کا اطلاق کبھی کفر کے علاوہ پر بھی ہوتا ہے۔‘‘ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس قسم کے کفر سے انسان مذہب و ملت سے کلیۃً خارج نہیں ہو جاتا جیسے زانی، شرابی اور چور اسلام سے نکل نہیں جاتے البتہ وہ مومن کہلانے کے بھی حقدار نہیں رہتے۔ (کتاب الصلوٰۃ ص ۴۸۹)۔ احتیاط:۔ کافر کہنے میں کس قدر احتیاط کی ضرورت ہے اندازہ فرمائیے کہ ایک لڑائی کے دوران میں کئی مسلمانوں کا ایک مشرک قاتل سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کی تلوار کی زد میں آگیا۔ اس نے فوراً کلمہ پڑھ لیا لیکن سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھ کر اسے مار ڈالا کہ اس نے جان بچانے کے لئے ایسا کیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان پر شدید خفا ہوئے اور فرمایا کیا تو نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا؟ تمہارے