کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 95
شروع کر دی ہے اور انہیں جہنم رسید کرنا شروع کر دیا ہے جیسے جہنم کے داروغہ نے انہیں اپنی فوج میں بھرتی کر لیا ہو۔ صلح و اتحاد کی ضرورت:۔ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق اور صلح و آشتی قائم رکھنا اس قدر ضروری ہے کہ اس کیلئے جھوٹ تک بولنا جائز رکھا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ، وَيَقُولُ خَيْرًا وَيَنْمِي خَيْرًاـ (صحيحين) ـ ’’وہ جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور اچھی بات کہے اور اچھی بات پہنچائے۔‘‘ داناؤں کا قول ہے: دروغ مصلحت آمیز بہ از راستی فتنہ انگیز خلق نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: إِنِّي لَمْ أُبْعَثْ لَعَّانًا، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ رَحْمَةًـ (مسلم) ’’میں لعنت کرنے والا نہیں، رحمت بنا کے بھیجا گیاہوں۔‘‘ نیز فرمایا: لَا تَلَاعَنُوا بِلَعْنَةِ اللَّهِ، وَلَا بِغَضَبِ اللّٰهِ، وَلَا بِجَهَنَّمَ ـ (ابو داؤد ترمذي) ’’کسی کو اللہ کی لعنت، اللہ کے غضب اور جہنم کے ساتھ بددعا نہ دو۔‘‘ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ نجات کی کیا