کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 91
کافر اور جہنمی:۔
ذرا ان کا انداز ملاحظہ ہو:
ایک طرف قرآن ، احادیث صحیحہ، اجماع صحابہ رضی اللہ عنہ ، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام بخاری رحمہ اللہ کا یہ فیصلہ ہے کہ رُوح بدن سے نکلنے کے بعد مُردہ جسم میں قیامت سے پہلے واپس نہیں آ سکتی اور نہ دنیاوی جسم سے اس کا تعلق ہی باقی رہتا ہے۔ یہ قبر کے مُردے بالکل مُردہ ہیں ان میں جان کی رمق تک نہیں ہوتی۔ دوسری طرف امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ، ابن تیمیہ رحمہ اللہ ، ابن قیم رحمہ اللہ ، ابن کثیر رحمہ اللہ اور ایک جم غفیر ہے جو مُردہ جسم میں قیامت سے پہلے رُوح کے واپس آ جانے کا قائل اور اسی دنیاوی قبر میں مُردہ پر عذاب یا راحت کے سارے حالات کے گزرنے کا اقراری ہے۔ یہ دونوں عقیدے جو قرآن و حدیث کی تصدیق یا تکذیب کرتے ہیں ایک نہیں۔ ان میں زمین و آسمان کی دُوری اور ایمان و کفر کا فرق ہے۔ ایک کا ماننے والا بہر حال دوسرے کا کافر ہے۔ (عذاب برزخ: ص ۲۶)
جو شخص یہ عقیدہ رکھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سلام سنتے ہیں یا آپ پر درود و سلام پیش ہوتا ہے اس کے متعلق لکھتے ہیں کہ:
’’اس پر نماز ہی کیا حج اور زکوٰۃ کچھ بھی فرض نہیں اگر اس پر کچھ فرض ہے تو وہ جہنم کی دہکتی ہوئی آگ۔‘‘(حبل اللہ خاص نمبر: مجلہ نمبر۳ ص۴)۔
رحمۃ اللہ علیہ:۔
یہ کسی بزرگ کو رحمۃ اللہ تک کہنے کے رودار نہیں۔ صرف اس وجہ سے کہ وہ سب انکے نزدیک مشرک ہیں یہ بات صریحاً نام لے کر