کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 90
نہیں۔ یہ ہماری ذمہ داری نہیں کہ گن گن کر اور نام لے لے کر مشرکوں کی لسٹ تیار کریں۔ یہ بات ہمارے ایمان میں داخل نہیں نہ یہ قرآن و حدیث کا انداز ہے۔ نہ ہم اس چیز کے مکلف ہیں کہ ہر زید و بکر کے بارے میں فیصلہ کرتے پھریں کہ کون مومن ہے کون کافر ہے، کون موحد ہے کون مشرک ہے، کون جنتی ہے اور کون دوزخی ہے۔ یہ اللہ کے اختیار میں ہے کہ اسے کس کا اسلام منظور ہے اور کس کا منظور نہیں ہے اور کس کا منظور نہیں ہے۔ وہ قیامت کے روز خود اس چیز کا فیصلہ فرما دے گا کسی کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ یہ اختیار استعمال کر کے اللہ عالم الغیب کا شریک بن بیٹھے۔
فَاللّٰهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ـ (البقرة: ۱۱۳)
قرآن کی زبان میں پیغمبر تک نے یہ ارشاد فرما دیا کہ:
وَمَا أَدْرِي مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ ـ (الاحقاف: ۹)
’’میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔‘‘
ہم اتنی بات جانتے ہیں کہ جو شخص بھی اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات میں ذرہ برابر بھی شریک بناتا ہے یا مُردوں سے مدد مانگتا ہے یا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو چھوڑ کر غیر کی بات کو حجت مانتا ہے وہ گمراہ ہے اور مشرک ہے۔ لیکن یہ نشاندہی کرنا کہ بزرگانِ دین میں سے کون کون مشرک تھا یہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے یا پھر عثمانی حضرات جانتے ہوں گے۔ہم عاجز گنہگار خود کو اس فیصلے کے قابل نہیں پاتے اور اللہ تعالیٰ سے بصمیم قلب معافی کے خواستگار ہیں۔