کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 89
لکھا ہے۔ تو میرا خیال ہے کہ مولانا سوہدروی صاحب نے یہ کتاب لکھ کر دراصل بریلویوں سے خوش طبعی فرمائی ہے۔ یہ کتاب دیکھ کر عثمانی حضرات بھی بہت خوش ہوتے ہیں اور بغل میں دبائے پھرتے ہیں جیسے انہوں نے ہماری کوئی کمزوری پکڑ لی ہو۔ معلوم ہوتا ہے کہ ابھی لوگوں کو ہمارے مذہب کی سمجھ ہی نہیں آئی۔ بھلا ہمیں کسی کے طعنے دینے کی کیا ضرورت ہے ہماری صحت پر ان باتوں کا اثر نہیں۔ اہلحدیث کسی کے مقلد نہیں ہوتے۔ قدرت نے ان کی پوزیشن بڑی محفوظ اور مستحکم رکھی ہے۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو جانتے ہیں فقط کتاب و سنت پر ان کا ایمان ہے ان میں کوئی نقص ہے تو بتلائیے۔ فَارْجِعِ الْبَصَرَ هَلْ تَرَى مِنْ فُطُورٍ (3) ثُمَّ ارْجِعِ الْبَصَرَ كَرَّتَيْنِ يَنْقَلِبْ إِلَيْكَ الْبَصَرُ خَاسِئًا وَهُوَ حَسِيرٌ ـ (الملك) ـ اظہارِ برأت:۔ ہم ببانگ دہل کہتے ہیں کہ اگر کسی اہلحدیث نے بھی کچھ اناپ شناپ لکھ دیا ہے تو وہ خود ذمہ دار ہے ہم اس سے برأت کا اظہار کرتے ہیں۔ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ـ (حم سجدة: ۴۶) ہم علماء کی لغزشوں کو اپنا عقیدہ نہیں بناتے بلکہ رب العزت کی بارگاہ سے ان کے لئے معافی چاہتے ہیں ہم اللہ تعالیٰ سے امید واثق رکھتے ہیں کہ وہ توحید و سنت کے شیدائیوں کی لغزشیں معاف فرمائے گا انشاء اللہ العزیز۔ جس طرح ہم بزرگوں کے مقلد نہیں اسی طرح ہم ان کے دشمن بھی