کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 88
کیونکہ شیاطین پیغمبروں کے سوا ہر شکل میں آ سکتے ہیں۔
احساس کمتری میں مبتلا ہو کر ہمیں کرامات بیان کرنے کی ضرورت نہیں اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ہم کرامات کے منکر ہیں بلکہ میں تو یہاں تک کہوں گا کہ کرامات کا ظہور اہلحدیثوں سے ہی ہو سکتا ہے تاہم ہمارے نزدیک ولیوں سے کرامات کا ظہور ضروری نہیں اصل کرامت تقویٰ ہے نہ کہ خوارق۔ یہ کتاب لکھ کر مصنف نے مسلک کی خدمت نہین کی بلکہ اسے ضعف پہنچایا ہے۔ یہ خالص بریلویانہ انداز ہے یہی وجہ ہے کہ اس کتاب میں بریلوی حضرات زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ اور وہی اسے چھاپتے ہیں میں بریلوی دوستوں سے پوچھتا ہوں کہ بھائی آپ اسے کیوں شائع کرتے ہیں۔ کیا آپ کے نزدیک یہ باتیں صحیح ہیں۔ اگر صحیح ہیں تو اہلحدیثوں کی ولایت ثابت ہونے سے آپ کا مذہب باطل اور دیوالیہ ہو گیا۔ اگر غلط ہیں تب بھی آپ کا مذہب نہیں بچتا کیونکہ آپ نے بھی مان لیا کہ ایسی باتیں لغو ہوا کرتی ہیں۔ تو جو باتیں اہلحدیث بزرگوں کے بارے میں صحیح نہیں ہو سکتیں وہ آپ کے مقبوضہ بزرگوں کے بارے میں کیسے صحیح ہو سکتی ہیں۔
؎ تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی وہی تیرگی جو میرے نامہ اعمال میں تھی
اس موقع پر مجھے ایک لطیفہ یاد آگیا ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک ظریف قسم کا اہلحدیث کسی حنفی مسجد میں نماز پڑھنے چلا گیا لوگوں کو نیت کے الفاظ پڑھتے دیکھا تو وہ بھی بولا چار رکعت نماز فرض منہ طرف کعبہ کی، پیچھے اس امام کے، دائیں طرف معراج دین، بائیں طرف سراج دین۔ لوگ کہنے لگے کہ ارے ارے یہ کہاں لکھا ہے۔ اس نے جواب دیا جہاں باقی نیت لکھی ہے اسی صفحہ پر آگے یہ بھی