کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 85
ہیں کیونکہ ان کی عقابی بلکہ خوردبین نگاہوں نے ان میں بھی ایک مشرکانہ بات تاڑ لی ہے انہوں نے اپنی شاہکار کتاب تقویۃ الایمان میں ایک مقام پر غلطی سے یہ لکھ دیا ہے کہ اگر کوئی یوں کہے یا اللہ! دے عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کے واسطے تو بجا ہے ساری کتاب جس میں توحید کوٹ کوٹ کربھری ہوئی ہے اسے نظر اندار کر دینا اور ایک فقرے کو لے کر رائی کا پہاڑ بنا دینا کوئی ان سے سیکھے۔ حالانکہ تقویۃ الایمان میں شرک کی تمام اقسام بیان کی گئی ہیں اور نہایت تفصیل کے ساتھ ہر ہر قسم کی تردید کی گئی ہے۔ اس کتاب نے شرک و بدعت کی بنیادیں ہلا ڈالی تھیں۔ حامیان شرک و بدعت اس کتاب کو تقویۃ الایمان کی بجائے تفویۃ الایمان اور مصنف کو شہید کی بجائے قتیل کہتے ہیں۔ ایسے عظیم مجاہد کو اگر عثمانی مشرک کہیں تو صد افسوس ہے۔ نہ جانے اس یاوہ گوئی پر زمین پھٹ کیوں نہیں جاتی اور آسمان ٹوٹ کیوں نہیں پڑتا۔ میری رُوح لرز گئی اس وقت جب میں نے ایک عثمانی چھوکرے کو یہ کہتے سنا کہ شاہ اسماعیل رحمہ اللہ اور ابوجہل میں کیا فرق تھا؟ استغفر اللہ من ذالک ۔ اتنا غضب تو بریلویوں نے بھی نہیں ڈھایا تھا احمد رضا خاں ان کے بارے میں لکھتے ہیں کہ وہ یزید کی طرح تھا اگر کوئی کافر کہے منع نہیں کریں گے اور خود کہیں گے نہیں۔ (ملفوظات: ص۱۱۰) سمجھ نہیں آتی کہ یہ عثمانی لوگ توحید کے علمبردار ہیں یا توحید کے دشمن ۔ جس نے بھی دنیا میں توحید پھیلائی اور اس سلسلے میں انقلابی کام کیا یہ اس کے ویری ہیں ان کے عزائم ٹھیک نہیں معلوم ہوتے۔ تقویۃ الایمان و معرکۃ الارا کتاب ہے جس سے برصغیر پاک و ہند میں توحید و سنت کی لہر دوڑ گئی اور ایک نئے دَور کا آغاز ہوا جس کے نتیجے میں آج