کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 84
محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ہمیں نہ تو محدث دہلوی کو گالی دینے کی ضرورت ہے اور نہ ان کی تقلید کرنے کی۔ ہمارے لئے اس مسئلہ میں کوئی الجھن نہیں ہے۔ نیز اہل علم کو یہ بات معلوم ہے کہ آج سے ڈھائی تین سو سال پیشتر برصغیر پاک و ہند میں شرک و بدعت کا کافی زور تھا۔ ایسے میں ولی اللہی خاندان ظلمت میں نور بن کر چمکا اور ان کی کوششوں سے توحید و سنت کو فروغ حاصل ہوا اور قرآن و حدیث کی تعلیم بتدریج نکھر کر سامنے آئی۔ ان کی کتابوں میں بالخصوص شاہ ولی اللہ کی کتابوں میں جو قابل اعتراض پائی جاتی ہیں ہو سکتا ہے وہ بقایا ہو ان کے آبائی مذہب کا۔ ان کی مثال اس شخص سے دی جا سکتی ہے جو سو آدمیوں کو قتل کر کے نیک لوگوں کی بستی کی طرف روانہ ہوا مگر منزل مقصود پر پہنچنے سے پہلے دم توڑ گیا۔ اور جنت کے فرشتے اسے لینے آگئے۔ (صحیحین)۔ شاہ صاحب رحمہ اللہ اور ان کی اولاد نے اس زمانہ میں جو کام کیا غنیمت ہے۔ تقلید آباء کا بت توڑنا معمولی کاوش نہیں ہے۔ کسے معلوم نہیں صرف قرآن پاک کا ترجمہ کرنے کی وجہ سے حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ پر کفر کا فتویٰ لگ گیا تھا۔ باتیں بنانا آسان ہوتی ہیں کام کرنا مشکل ہوتا ہے؎ جنگ کھیڈ نہیں ہوندی زنانیاں دی کسی شخصیت کو حالات سے الگ کر کے سمجھنے کی کوشش کرنا مناسب نہیں۔ نیز وہ بہر حال انسان تھے ان میں کمزوریاں تھیں پیغمبروں سے ان کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن معترضین سے ان کا مرتبہ بہر حال بہت بلند ہے۔ شاہ اسماعیل شہید رحمہ اللہ:۔ انکے نزدیک شاہ اسماعیل شہید دہلوی رحمہ اللہ بھی مشرک