کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 81
ذہنیت سے اور انکے اخلاق سے واقف ہو جاتا ہے ان سے نفرت کرنے لگتا ہے۔ بندوں کے بارے میں مسلمانوں کی شہادت اللہ تعالیٰ کے ہاں معتبر درجہ رکھتی ہے۔ مشہور حدیث ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو جنازوں کے بارے میں فرمایا کہ ایک کی تم نے تعریف کی اس کے لئے جنت واجب ہو گئی اور ایک کی تم نے مذمت کی اس کے لئے جہنم واجب ہو گئی۔ تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔ (صحیحین)۔ اور اہلحدیثوں سے بہتر گواہی کس کی ہو سکتی ہے۔ یعنی جن بزرگوں کے بارے میں اہلحدیث بھی اچھی رائے رکھتے ہوں عنداللہ بھی ان کے اچھے ہونے کا قوی امکان ہے۔ کیونکہ یہی وہ جماعت جو اس آیت کااوّلین مصداق ہو سکتی ہے۔ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ـ (بقرة: ۱۴۳) ـ ’’اور اسی طرح ہم نے تمہیں بہتر امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاؤ‘‘ حقیقت یہ ہے کہ کسی کے بارے میں نیک نامی اور اچھی شہرت سند کی حیثیت رکھتی ہے اور یہ اللہ کی رحمت ہے۔ ابراہیم علیہ السلام نے دعا مانگی تھی: وَاجْعَلْ لِي لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ ـ (الشعراء: ۸۴) ـ ’’اور پچھلوں میں میرا ذکر خیر فرما۔‘‘ پیغمبروں کے بارے میں فرمایا کہ: وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا ـ (مريم: ۵۰) ـ ’’اور ہم نے ان کے لئے سچائی کی زبان بلند۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرمایا کہ: وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ ـ (الم نشرح: 4)