کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 70
ہے کہ عثمانی صاحب کے نزدیک حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ بھی مشرک ہیں اور بزرگوں کو مشرک نہ سمجھنے والے بھی مشرک ہیں تو پھر ان نے مضمون کے آغاز میں صاحبِ مضمون کے بارے میں یہ الفاظ کیونکر لکھ دئیے کہ ’’ایک درد مند موحد کے دل کی پکار۔‘‘کیا توحید کے مسئلہ میں اہلحدیث کا موقف مرحوم سے مختلف ہے۔ انہیں کس خوشی میں شرک کے فتویٰ سے نواز دیا گیا ہے تلك اذا قسمة ضيزى ـ ہم جناب ملیح آبادی کے بارے میں عثمانی صاحب کی رائے کو منسوخ بھی نہیں کر سکتے کیونکہ انہوں نے ان کی ’’کمزوری‘‘ جانی ہے پھر اس پر نوٹ بھی لکھا ہے اور تب بھی انہیں موحد قرار دیا ہے۔ نیز عثمانی حضرات آج تک اس پمفلٹ کو بانٹتے پھرتے ہیں تو کیا یہ سب لوگ اپنے ہی فلسفہ شرک کی زد میں آکر مشرک نہ ہو گئے۔ ؎ لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا مزیدغور:۔ یاد رہے عثمانی صاحب توحید خالص کے پہلے ایڈیشن میں حافظ ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی بھی بہت تعریف کر چکے ہیں۔ توحید کے میدان میں ان کی مجاہدانہ خدمات کا اعتراف کیا ہے۔ پھر شاید انہیں بعد میں یاد آیا کہ یہ اصحاب تو تعویذوں کو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوٰۃ و سلام پیش ہونے کو جائز جانتے تھے تو اگلے ایڈیشن میں انہوں نے وہ عبارتیں حذف فرما دیں اور وہ بجائے موحد کے مشرک قرار پا گئے تو گزارش ہے کہ کیا پہلا ایڈیشن لکھنے تک عثمانی صاحب ابھی خود بھی شرک کی بھول بھلیوں سے نہیں نکلے تھے؟ ان کے پیروؤں کو مزید غور کر لینا چاہئیے نزع سے پہلے پہلے وقت ہے ایسا نہ ہو کسی مسلمان ہستی کو