کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 68
مخالفت زیادہ اہلحدیثوں کی کرتے ہیں۔ یعنی جن مقامات پر ڈنکے کی چوٹ شرک ہوتا ہے اور پرہجوم عرس ہوتے ہیں وہاں موقع پر جا کر تبلیغ نہیں کرتے کہ جواب آں غزل کے طور پر بھی کچھ سن سکیں انہیں علم ہے کہ اگر کوئی ایسی ویسی حرکت کی تو ہڈی پسلی سلامت نہیں رہے گی اور آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو جائے گا۔ اس کے برعکس یہ اہل حدیث نوجوانوں کا شکاریوں کی طرح پیچھا کرتے ہیں اور تاک میں رہتے ہیں کہ کب کس کو لے اُڑیں، آستانوں اور نقلی کعبوں کے خلاف لکھے جانے والے پمفلٹ بھی زیادہ تر انہی میں تقسیم کرتے ہیں جو کہ پہلے ہی ان سے بیزار بیٹھے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ یہ جانتے ہیں کہ اہل حدیث ہی صحیح معنوں میں موحد اور متبع کتاب و سنت ہوتے ہیں توحید کے نام پر ان کی نئی پود کو آسانی سے بے وقوف بنایا جا سکتا ہے۔ افسوس کہ ناپختہ زمین رکھنے والے نوجوان ان کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور خام مال کے طور پر ان کے کام آجاتے ہیں ان میں دین کا جذبہ تو وافر مقدار میں ہوتا ہے مگر دین کی نزاکتوں سے آشنا نہیں ہوتے اسی لئے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: فَقِيهٌ وَاحِدٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍـ (ترمذي) ’’دین کی سمجھ رکھنے والا شیطان پر ہزار عابد سے زیادہ بھاری ہوتا ہے۔‘‘ اہلحدیثوں سے اتنا فائدہ اٹھانے کے باوجود یہ ان سے کمال درجے کا بغض رکھتے ہیں اور اپنے دل و دماغ میں ان کے خلاف شدید کدورت رکھتے ہیں۔ اس