کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 66
حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ مال تقسیم فرما رہے تھے کہ خاندان بنو تمیم میں سے ذوالخویصرہ نامی ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! انصاف کرو۔ فرمایا تجھ پر افسوس ہے اگر میں انصاف نہیں کروں گا تو پھر کون کرے گا؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے قتل کی اجازت مانگی تو فرمایا کہ جانے دو۔ فرمایا اس کے پیروکار ہوں گے کہ تم اپنی نماز اور روزے کو ان کی نماز اور روزے کے مقابلے میں حقیر جانو گے ……الخ۔ ایک روایت میں الفاظ یوں ہیں کہ ایک شخص آیا دھنسی ہوئی آنکھوں والا، ابھری ہوئی پیشانی والا، گھنی ڈاڑھی والا، اٹھے ہوئے رخساروں والا اور ٹنڈ کروائے ہوئے بولا کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم )! اللہ سے ڈر! فرمایا کہ اگر میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کروں تو پھر اس کی اطاعت کون کرے گا۔ اللہ تعالیٰ تو مجھے اہل زمین پر امین جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو۔ ایک شخص (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) نے اس کے قتل کی اجازت طلب کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ دی۔ وہ چلا گیا تو فرمایا کہ اس شخص کی جنس سے ایک قوم پیدا ہو گی کہ قرآن ان کے حلقوں سے نیچے نہیں اترے گا اسلام سے یوں نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے۔ اہل اسلام کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے اگر میں نے انہیں پا لیا تو ان کے ساتھ قوم عاد والا حشر کروں گا۔ (صحیحین)۔ کتاب و سنت کے خلاف کسی کی بات نہ ماننے سننے کی وجہ سے بریلوی حضرات ہمیں بھی خارجی کہا کرتے ہیں۔ مگر افسوس جو بات ہمارے لئے فقط ایک گالی تھی عثمانیوں نے اسے اپنے حق میں حقیقت بنا دیا اور اپنے اندر سچ مچ خارجیوں والی خصلتیں پیدا کر کے بریلویوں کو خوش کر دیا ہمیں بھی شرک سے نفرت ہے