کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 59
کوشش کرنی چاہئیے اور اس کا معقول جواب دینا چاہئیے۔ اختلاف رائے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے لیکن جھٹ مشرک کہہ دینا کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے پھر ان ائمہ کرام کو؟ کہ ہم اور آپ جن کے پاؤں کی خاک برابر بھی نہیں ہیں۔ کیپٹن صاحب کو کیپٹنی فوج میں دکھلانی چاہئیے تھی بزرگانِ دین کے خلاف یہ فوجی انداز مناسب نہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ:۔ عثمانی صاحب امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے خوش ہیں شکر ہے ائمہ کرام رحمہ اللہ میں سے کوئی توانہیں پسند آیا اور اس پسندیدگی کی وجہ بظاہر یہ ہے کہ آپ نے ایک زائر قبور سے یہ کہا تھا: كيف تكلم اجسادا لا يستطيعون جوابا ولا يملكون شيئا ولا يسمعون صوتا وقرأ وما انت بسمع من في القبور ـ (غرائب في تحقيق المذاهب ـ توحيد خالص ج2 ص98) ـ ’’تو ایسے جسموں سے کیسے بات کرتا ہے جو جواب نہیں دے سکتے نہ کسی شے کے مالک ہیں اور نہ آواز سنتے ہیں۔ پھر یہ آیت پڑھی ’’اور تو اہل قبور کو نہیں سنا سکتا۔‘‘ مگر اس نظر کرم میں بھی وہ مخلص نظر نہیں آتے، ضرور دال میں کالا کالا ہے۔ ایکس (سابق) اہلحدیث نوجوانوں کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ عثمانی صاحب اصل میں حنفی تھے۔ آخر دم تک رفع یدین کے بغیر نماز پڑھنے والے اور حنفیوں کی طرح جمعہ و جماعت ادا کرنے والے اغلبًا اسی خفیہ عصبیت کی وجہ سے انہوں نے حضرت امام صاحب کو مشرکین کی صف سے نکال لینے میں مصلحت