کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 57
سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ آواز کہاں سے آتی تھی؟ فرمایا: لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًاـ (بخاري ص ۹۶۰) ’’جو میں جانتا ہوں اگر تم جان لو تو ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔‘‘ ترمذی میں یہ اضافہ بھی ہے کہ تم گھروں کو بھول جاؤ، تم جنگلوں میں نکل بھاگو، تم اللہ کے آگے گڑگڑاتے پھرو۔ ایک رات جبرئیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام لائے کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اہل بقیع کے باس جا کر ان کے لئے استغفار کرو۔(مسلم)۔ میں پوچھتا ہوں کہ قبرستان میں کچھ نہیں ہوتا تو وہاں جا کر دعا واستغفار کا کیا مطلب ہے؟ مشہور صحابی سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے فوت ہونے سے پہلے متعدد افراد کی موجودگی میں وصیت فرمائی کہ ’’پھر میری قبر کے گرد اتنی دیر تک کھڑے رہنا جتنی دیر میں اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت کیا جاتا ہے تاکہ میں تم سے مانوس رہوں اور دیکھوں کہ اپنے رب کے فرشتوں کو میں کیا جواب دیتا ہوں۔‘‘(مسلم ج۱ ص۷۶)۔ اس سے ثابت ہوا کہ سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ و تابعین کا یہ خیال تھا (گو اس بندہ عاجز کے نزدیک صحیح نہیں تھا) کہ قبر میں پڑی ہوئی میت باہر کھڑے ہوئے لوگوں کومحسوس کرتی ہے۔ کیا یہ مشرک سمجھے جائیں گے؟ استغفر اللہ۔ صحیح مسلم کی اس روایت پر عثمانی صاحب نے اپنے پمفلٹ ’’عذابِ قبر‘‘ ص ۲۰ میں امام نووی رحمہ اللہ کے حوالہ سے جرح کرنے کی ناکام