کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 56
ہے۔ (صحیحین) ۔ معلوم ہوا کہ جانور ایسی آوازیں سنتے اور ایسی شکلیں دیکھتے ہیں جو انسانوں کے لئے غیر محسوس ہوتی ہیں۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی جنازہ والی روایت مذکورہ بالا سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مٹی کی قبر کے ساتھ میت کا گہرا تعلق ہے۔ چنانچہ ایک حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ جنازہ جلد لے چلو اگر اچھا ہے تو تم اسے بھلائی کے قریب کرو گے اور اگر بُرا ہے تو بُرائی کو اپنی گردنوں سے اتارو گے۔ (مسلم مع شرح بزوری ج ۱ ص ۳۰۷)۔ اگر تعلق نہ ہو تو جلد پہنچانے کا کیا مقصد ہے؟ آپ دو قبروں کے پاس سے گزرے۔ فرمایا انہیں عذاب ہو رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شاخ لی، اسے دو ٹکڑے کیا اور ایک ایک ٹکڑا ان دونوں پر گاڑ دیا اور فرمایا کہ ان کے خشک ہونے تک شاید ان کے عذاب میں تخفیف رہے۔ (بخاری: ص ۱۸۲)۔ اس سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کی قبروں سے عذاب محسوس فرمایا اور تخفیف کے لئے مٹی کی قبروں پر ہی شاخیں گاڑیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک کاتب مرتد ہو کر مشرکین سے جا ملا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے زمین قبول نہیں کرے گی۔ چنانچہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے اس کی لاش باہر پڑی دیکھی۔ وجہ پوچھی تو بتلایا گیا کہ اسے بار بار دفن کیا گیا لیکن زمین نے اسے قبول نہیں کیا۔ (صحیحین)۔ معلوم ہوا کہ زمین کو جزا و سزا میں کچھ دخل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شام باہر تشریف لے گئے اور ایک آواز سن کر فرمایا کہ یہود کو اپنی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے۔ (بخاری ص۱۸۴)۔