کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 54
شرک لازم نہیں آ جاتا بلکہ اگر کوئی زیادہ باریکی میں جا کر زمین و آسمان والوں میں عالمِ ارواح کو بھی شامل کر لے تو کسی کے پاس اس کا کیا جواب ہے آخر وہ عالمِ ارواح ہے تو اسی کائنات کے اندر ہی۔ اصل بات یہ ہے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے کچھ طلب نہیں کرنا چاہئیے۔ صحیحین اور قبر کی زندگی:۔ عثمانی صاحب کو صحیحین پر اعتماد ہے۔ ہونا بھی چاہئیے۔ اب میں ان سے کچھ حوالے عرض کرتا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولین بدر کے متعلق سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے سوال کے جواب میں ارشاد فرمایا: ’’واللہ! تم میری بات ان سے زیادہ نہیں سنتے ہو۔‘‘(بخاری: ص۵۶۶)۔ میں پوچھتا ہوں جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کو معجزہ پر محمول نہیں کیا ہو گا کیا وہ مشرک ہو گئے تھے (معاذ اللہ ) ۔ فرمایا میں اسراء کی رات کثیب احمر کے پاس سے گزرا تو موسیٰ علیہ السلام اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ (مسلم) اس حدیث سے عثمانیوں کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ فرمایا ایک شخص نے کبھی نیک کام نہیں کیا تھا ۔موت کے وقت اپنے بیٹوں سے وصیت کی کہ مرنے کے بعد مجھے جلا دینا۔ نصف راکھ جنگل میں اور نصف راکھ دریا میں بہا دینا کیونکہ اللہ کی قسم اگر اللہ تعالیٰ نے مجھ پر قابو پا لیا تو ایسی سزا دے گا جو کسی کو نہ دی ہو گی۔ چنانچہ انہوں نے اس کی وصیت پر عمل کیا۔ مگر اللہ تعالیٰ کے حکم سے دریا اور جنگل نے راکھ جمع کر دی پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا کہ تم نے یہ حرکت کیوں کی؟ عرض کیا اے اللہ! تیرے خوف سےاور تو