کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 51
صاحب مشکوٰۃ وغیرہ:۔ عثمانی صاحب اپنی کتاب ’’یہ قبریں‘‘ ص ۴۰ میں امام بیہقی رحمہ اللہ اور صاحب مشکوٰۃ پر بھی بہت برسے ہیں لکھا ہے کہ ’’بے حساب جھوٹی روایتوں کو انہوں نے تنقید کے بغیر چھوڑ دیا ہے یہ روایتیں شرک کا اصل سبب بنی ہیں۔‘‘نیز ان کے بارے میں لکھا ہے ’’تصوف کی ایجاد کے بعد سچ و جھوٹ کی تمیز اٹھ گئی اور نام نہاد صلحاء اور زہاد حدیث کے میدان میں اتر آئے ہیں۔‘‘ حالانکہ حدیث کی جانچ پڑتال کا جو معاملہ ہے اہلِ علم نے اس سے فرغت پالی ہوئی ہے اسے انہوں نے لا ينحل نہیں رہنے دیا۔ کوئی حدیث ایسی نہیں جو فن جرح و تعدیل کی کسوٹی پر پرکھی نہ جا چکی ہو۔ باقی جو مشرک اور گمراہ ہونے کی بات ہے وہ تو لوگ قرآن مجید سے استدلال کر کے بھی ہو جاتے ہیں اور صحیح احادیث سے بھی ہو جاتے ہیں۔ محدثین کو نام نہاد صلحاء اور زہاد کا طعنہ دینا بدتمیزی کی انتہا ہے اگر ایسی بات ہوتی تو وہ اپنی کتابوں میں ان حدیثوں کا اندراج نہ فرماتے جن سے عثمانی صاحب صوفیاء کے خلاف دلیل پکڑتے ہیں۔ ابن کثیر رحمہ اللہ:۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ بھی ان کے قابو میں آگئے۔ ان سے یہ گناہ سرزد ہو گیا ہے کہ حیاتیے ان کی تفسیر سے بھی استدلال کر بیٹھے ہیں۔ ص ۳۱ پر وہ عبارت نقل کی ہے: وهذا باب فيه آثار كثير من الصحابة وكان بعض الانصار من اقارب عبد اللّٰه بن رواحة يقول اللهم اني اعوذبك من