کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 50
کے ایک قول کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم نہیں اٹھائی جا سکتی۔ اگر کوئی شخص قسم اٹھا بھی لے تو وہ منعقد نہ ہو گی۔ ایک صحیح قول کو نظر انداز کر دینا اور ایک مشکوک قول کو لیکر بات کا بتنگڑ بنا دینا عثمانیوں کا خاصہ معلوم ہوتا ہے اس نامسعود ذہنیت کو مسلمان دشمنی کے سوا کیا نام دیا جا سکتا ہے۔ کلمہ کا مفہوم:۔ کلمہ ہم بھی پڑھتے ہیں اور اس کا مطلب یہ لیتے ہیں کہ اللہ کے سوا معبود کوئی نہیں۔ وحدۃ الوجود والے بھی پڑھتے ہیں اور اس کا مطلب یہ لیتے ہیں کہ اللہ کے سوا موجود کوئی نہیں۔ عثمانی بھی پڑھتے ہیں اور اس کا مطب یہ لیتے ہیں کہ ان کے سوا مسلمان کوئی نہیں سب مشرک ہیں، سب طاغوت ہیں۔ انجان کے ہاتھوں میں بندوق آگئی ہے۔ طاغوت:۔ یاد رکھنا چاہئیے کہ بزرگ اللہ کے بندے ہوتے ہیں وہ طاغوت نہیں ہوتے ہیں۔ طاغوت انہیں بنایا جاتا ہے کسی نے لات و منات کو طاغوت بنایا، کسی نے فرشتوں کو طاغوت بنایا، کسی نے پیغمبروں کو بنایا، کسی نے ولیوں کو، کسی نے اماموں کو، کسی نے پیروں کو، کسی نے مولویوں کو اور کسی نے شیطان کو طاغوت بنایا۔ اللہ کے سوا جس کی بھی عبادت کی جائے اور پیغمبر کے سوا جس کی بات کو حجت شرعی مانا جائے وہ اسے طاغوت بنایا ہے۔ میری نگاہ میں جو شخص مسلمانوں کو بزرگانِ دین سے متنفر کرتا ہے اس کی اتباع کرنا بھی طاغوت بنانے سے کم نہیں بلکہ یہ اپنے وقت کا سب سے بڑا طاغوت ہے۔