کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 48
رکھا ہے۔ (بحوالہ الجواب الباھر لابن تیمیہ رحمہ اللہ: ص۵۶) لہٰذا وہ طاغوت ہوئے۔‘‘
گزارش ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللهِ فَقَدْ كَفَرَ أَوأَشْرَكَ ـ (عن ابن عمر ترمذي)
’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا۔‘‘
دوسری جانب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نجدی کے بارے میں جس نے نماز، روزہ اور زکوٰۃ کی پابندی کا عہد کیا تھا فرمایا:
أَفْلَحَ وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ ـ (مسلم ص ۳۰)
’’اگر اس نے سچ کہا تو اس کے باپ کی قسم یہ کامیاب ہو گیا۔‘‘
اگر ایسی باتوں سے احمد بن حنبل رحمہ اللہ پر مشرک اور طاغوت ہونے کا فتویٰ لگ سکتا ہے تو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی لگا دیجئے۔ مگر مجھے ان کے سامنے ایسی باتیں نہیں کہنی چاہئیں کیونکہ ان کا کیا اعتبار ہے۔
ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کے متعلق امام ترمذی رحمہ اللہ بعض اہل علم کی یہ تفسیر بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا غیر اللہ کی قسم کھانے کو کفر و شرک کہنا تغلیظ پر مبنی ہے اور آگے ذکر کیا ہے یہ ایسے ہی ہے جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ریاکاری کو شرک فرمایا ہے۔ (ابواب النزور والایمان)۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر اللہ کی قسم سے منع فرمایا ہے۔ یہ نہی مالکیہ کے مشہور قول کے مطابق کراہت کے لئے حنابلہ کے مشہور قول کے مطابق حرمت کے لئے اور جمہور ظاہریہ کے نزدیک تنزیہ کے