کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 44
پلایا، مجھے طبیب کی دوا سے شفا ہوئی، فلاں نے فلاں کو مار ڈالا، جج نے ملزم کو زندگی دیدی تو کیا وہ مشرک ہو جائے گا۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قصور یہ بھی ہے کہ ان کی مسند میں یہ روایت ہے: إِنَّ للّٰهِ فِي الْأَرْضِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ، يُبَلِّغُونِي مِنْ أُمَّتِي السَّلَامَ ـ ’’زمین میں چلنے پھرنے والے اللہ کے مقرر کردہ فرشتے میری امت کا سلام مجھے پہنچائیں گے۔‘‘ یہ روایت نسائی اور دارمی میں بھی ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس حدیث سے عثمانی صاحب نے کیونکر شرک کی بُو سونگھ لی ۔ فرشتوں کا ہردو جہان میں آنا جانا ثابت ہے۔ اگر وہ بحکم الٰہی سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم امت کاسلام پہنچا دیں تو اس سے عثمانیوں کی توحید کو کیا خطرہ لاحق ہو جاتا ہے کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ فرشتے اللہ تعالیٰ سے اجازت لینے کی بجائے ان سے اجازت لے کر یہ کام کیا کریں ۔ قبر کی زندگی: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا ایک بہت بڑا جرم وہ حدیث ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مرنے والے کے ساتھ پیش آمدہ واقعات کے بارے میں ارشاد فرمائی ہے جس میں یہ الفاظ ہیں: فتعاد روحه في جسده ـ (ج 4 ص ۲۸۷) _ ’’اس کی روح اس کے جسم میں لوٹائی جاتی ہے۔‘‘ حالانکہ یہی حدیث چند الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ بخاری شریف میں بھی موجود ہے جسے عثمانی صاحب نے بھی توحید خالص حصہ دوم ص ۲۵ پر نقل کیا