کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 41
کھانا حرام کر دیا ہے۔‘‘
بلاشبہ یہ حدیث ضعیف ہے مگر اس کا شرک سے کوئی واسطہ نہیں نیز یاد رہے حدیث کے آخری الفاظ بوسیدگی کا جواب ہیں۔ درود پیش کئے جانے سے ان کا تعلق نہیں۔ درود وسلام پہنچنے کی لئے جسم کی سلامتی ضروری نہیں جسم سلامت بھی ہو تو بے جان ہے۔ مرنے کے بعد اصل چیز رُوح ہے اور اسے سلام وغیرہ پہنچانے کا بندوبست اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ مرنے والا تو ٹھیک ہے مر گیا۔ اللہ تعالیٰ تو قائم و دائم ہے اور اس کے لئے تو کوئی جہاں برزخ نہیں۔ بئر معونہ کے شہیدوں کی بارے میں حدیث ہے:
إِنَّهُمْ قَدْ سَأَلُوا رَبَّهُمْ، فَقَالُوا: رَبَّنَا أَخْبِرْ عَنَّا إِخْوَانَنَا بِمَا رَضِينَا عَنْكَ، وَرَضِيتَ عَنَّا، فَأَخْبَرَهُمْ عَنْهُمْ ـ (بخاري ص ۵۸۷) ـ
’’انہوں نے اپنے رب سے درخواست کی کہ ہمارے بھائیوں کو یہ اطلاع دے دے کہ ہم تجھ سے اور تو ہم سے راضی ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں اطلاع دیدی۔‘‘
یعنی اللہ تعالیٰ اگر مرنے والوں کا پیغام زندوں کو پہنچا سکتا ہے تو زندوں کا سلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہیں پہنچا سکتا۔ اس میں حیرت کی کیا بات ہے۔ نامناسب نہ ہو گا اگر اس موقع پر ایصال ثواب والی اس حدیث کو بھی بیان کر دیا جائے:
إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ: إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ ـ (مسلم)
’’جب آدمی فوت ہو جائے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین صورتوں کے، صدقہ جاریہ، یا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے یا نیک