کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 40
اتنا سنگین فتویٰ شیعہ نے نہیں لگایا جتنا سنگین کہ انہوں نے لگایا ہے۔ وہ لوگ صحابہ کرام کو غاصب کہتے ہیں۔ انہوں نے چند ایک کو چھوڑ کر پورے عالمِ اسلام کو مشرک بنا دیا ہے۔ یعنی فتویٰ بازی میں کیفیت کے لحاظ سے بھی اور کمیت کے لحاظ سے یہ اپنی مثال آپ ہیں حالانکہ ہماری توحید یا ہمارا اسلام کسی کو بُرا کہے بغیر بھی مکمل ہے۔ ہمارا کلمہ لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔ فلاں کافر ہے اور فلاں شرک ہے یہ نہیں ہے، ہمارے فرائض نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ ہیں کسی کو مشرک اور دوزخی بنانا نہیں۔ فتویٰ لگانے میں یہ لوگ اتنے بے باک اور دلیر ہو گئے ہیں کہ اچھے اور بُرے کی تمیز جاتی رہی۔ ان کی ایسی جھجک دُور ہوئی کہ صلحائے اُمت کے بعد علمائے اُمت پر بھی ہاتھ صاف کر گئے ہیں۔ معمولی سے معمولی بات پر بڑے سے بڑا فتویٰ صادر کر دینے میں انہیں ادنیٰ تامل نہیں ہوتا۔ میرا خیال ہے یہ سوتے میں بھی بڑبڑا اٹھتے ہوں گے کہ مشرک مشرک! محدثین اور صلوٰۃ سلام کا پیش ہونا: ان مبلغین کو یہ شرابی، یہ جواری، یہ زانی، یہ راشی اور یہ ڈاکو نظر نہیں آئے، ان کی نگہ انتخاب پڑی تو امام اہلسنت احمد بن حنبل رحمہ اللہ پر، امام ابوداؤد رحمہ اللہ پر، امام نسائی رحمہ اللہ پر۔ یہ سب ان کے نزدیک مشرک ہیں اس لئے کہ ان کی کتابوں میں یہ حدیث بیان ہوئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’اس روز مجھ پر بکثرت درود بھیجا کرنا، تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جائے گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا کہ وہ کیسے ؟ جب کہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے۔ فرمایا اللہ تعالیٰ نے مٹی پر نبیوں کا جسم