کتاب: کراچی کا عثمانی مذہب اور اس کی حقیقت - صفحہ 39
أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ـ (يونس: ۱۲۱)
’’جو اللہ کے اولیاء ہیں ان کے لئے کسی خوف و رنج کا موقع نہیں۔‘‘ (یہ درگاہیں: ص۷)۔
میرے بھائی بزرگوں سے جو نا معقول اقوال منقول ہیں یہ دراصل بعد کے گدی نشینوں کا کیا دھرا ہے۔ یہی لوگ شرک کی ماں ہیں۔
لگی لپٹی رکھے بغیر عرض ہے ان قابلِ اعتراض ملفوظات کی نسبت اگر بزرگوں کی طرف غلط ہے تو انہیں مشرک کہنا شرعًا اور اخلاقًا جرم ہے۔ اگر مشکوک ہے تو انہیں مشرک کہنا اندھیرے میں تیر چلانا ہے جو ناحق کسی کو لگ سکتا ہے اور اگر صحیح ہے تو بھی شیعہ کی طرح ان پر تبریٰ کہنا ہمارے اسلام کا جزو نہیں ہے غلطی سے ہم کسی کافر کو مسلمان سمجھ بیٹھیں یہ بہتر ہے اس سے کہ ہم غلطی سے کسی مسلمان کو کافر کہہ دیں۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعًا یا موقوفًا مروی ہے:
إِنَّ الإِمَامَ أَنْ يُخْطِئَ فِي العَفْوِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يُخْطِئَ فِي العُقُوبَةِـ (ترمذي)
’’امام معاف کر دینے میں غلطی کرے بہتر ہے اس سے کہ سزا دینے میں غلطی کرے۔‘‘
شیعہ سے زیادہ ظالم:
یہ لوگ شیعہ سے بڑھ کر ظالم واقع ہوئے ہیں۔ اتنے لوگوں پر شیعہ نے تبریٰ نہیں بولا جتنے لوگوں پر انہوں نے بولاہے اور